اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

اسلامی مزاحمت کے درخشاں ایام/ مزاحمتی تنظیموں کی صیہونی حکومت پر ایک اور تاریخي اور کاری ضرب وارد

شام میں صدارتی انتخابات کے ہمراہ فلسطین اور غزہ میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی سیف القدس دفاعی کارروائی میں اسرائیل کی تاریخی شکست اس بات کا مظہر ہیں کہ اسلامی مزاحمتی تلنظیموں کا مستقبل تابناک اور درخشاں ہے۔
خبر کا کوڈ: ۴۶۱۳
تاریخ اشاعت: 19:20 - May 22, 2021

اسلامی مزاحمت کے درخشاں ایام/ مزاحمتی تنظیموں کی صیہونی حکومت پر ایک اور تاریخي اور کاری ضرب واردمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام میں صدارتی انتخابات کے ہمراہ فلسطین اور غزہ میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی سیف القدس دفاعی کارروائی میں اسرائیل کی تاریخی شکست اس بات کا مظہر ہیں کہ اسلامی مزاحمتی تنظیموں کا مستقبل تابناک اور درخشاں ہےاور خطے میں طاقت اور قدرت کا توازن اسلامی مزاحمتی تنظیموں کے ہاتھ میں آگیا ہے۔ مسئلہ فلسطین کو فراموش اور پس پشت ڈالنے کے سلسلے میں امریکہ نے خطے میں کئی سازشوں کو جنم دیا جن میں امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے اسلامی ممالک میں دہشت گردی کا فروغ اور داعش و القاعدہ اور النصرہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کی پشتپناہی شامل تھی اور پورے منصوبہ کا ہدف یہ تھا تاکہ مسلمانوں داخلی اور اندرونی جنگوں میں مشغول اور مصروف ہوجائیں اور مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے بھول جائیں لیکن اسلامی مزاحمتی محاذ نے بڑی حکمت اور تدبیر کے ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی اس شوم سازش کو ناکام بنا دیا ، چنانچہ عراق و شام سے دہشت گردی کا صفایا ہوگیا ۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی مزاحمتی محاذ کو مضوبط بنانے کے سلسلے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا، ایران اسلامی مزاحمتی محاذ کا روح رواں ہے ۔ سپاہ قدس کے سابق سربراہ شہید میجر جنرل سلیمانی نے اس سلسلے میں اساسی کارنامہ انجام دیا، انھوں نے لبنان میں حزب اللہ کو مضبوط بنایا اور حزب اللہ لبنان کے ساتھ فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں حماس اور جہاد اسلامی کو مضبوط بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کی۔ شہید قاسم سلیمانی نے فلسطینیوں کو دفاعی لحاظ سے اس قابل بنادیا کہ آج وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر اپنا دفاعی ساز و سامان تیار کرسکتے ہیں۔ انھوں نے پتھروں سے اسرائیل کا مقابلہ کرنے والے فلسطینیوں کو راکٹوں سے ماقبلہ کرنے کے قابل بنادیا ۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی مزاحمتی محاذ کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔ حظے میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی بالا دستی در حقیقت اسلام کی بالا دستی ہے اور ایران نے مزاحمتی محاذ کو اسلام اور مسلمانوں کی بالا دستی نیز امریکی و اسرائیلی شیطانی محاذ کو شکست دینے کے لئے اس قابل بنادیا ہے کہ مزاحمتی تنظیمیں آج وہ فتوحات حاصل کررہی ہیں جو چھ عرب ممالک کی فوجیں اسرائیل کے مقابلے میں حاصل نہیں کرسکی تھیں۔ فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے ایرانی سپاہ کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سے ٹیلیفون پر گفتگو میں فلسطینیوں کی موجودہ کامیابی میں شہید میجر جنرل سلیمانی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران فلسطینیوں کی کامیابی میں برابر کا شریک ہے ۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اب اسرائيل کے چنگل سے اپنے اباء و اجداد کی سرزمین آزاد کرانے کا یقین ہوگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگوں میں بارہ روزہ جنگ منفرد قسم کی جنگ تھی اس جنگ میں فلسطینیوں نے اتحاد و یکجہتی کا شاندار مظاہرہ کیا۔ زیاد النخالہ نے فلسطینیوں کو دفاعی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے میں شہید راہ قدس شہید سلیمانی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایرانی بھائی تمام میدانوں میں ہمارے ساتھ رہے ہیں اور آپ اس کامیابی میں بھی شریک ہیں اور ایرانی بھائی بیت المقدس کی آزادی میں ہمارے ساتھ ہوں گے۔

آج فلسطینیوں کو اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ وہ اپنے اباء و اجداد کی سرزمین آزاد کرالیں گے کیونکہ ان کی پشتپناہی ایک ایسا اسلامی ملک کرررہا ہےجس نے فلسطین اور بیت المقدس کو آزآد کرانے کا پختہ عہد کررکھا ہے جو مظلوموں کا حامی اور ظالموں کے خلاف ہے اور جو ہر لحاظ سے فلسطین اور لبنان میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی مدد کررہا ہے۔ اگر بڑا شیطان امریکہ اور اس کے اتحاد میں شامل چھوٹے چھوٹے شیطان اسرائیل کو مدد فراہم کررہے ہیں تو رحمن کے نمائندے بھی فلسطین اور لبنان میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی مدد کررہے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ نے بارہا اپنے بیانات میں فلسطینیوں کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت تمام مسلمانوں کا مذہبی، دینی اور اخلاقی فریضہ ہے اور ہم اس حق و باطل کے معرکہ میں فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور بیت المقدس کی آزادی تک فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ بارہ روز جنگ نے ثابت کردیا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تنظیموں کا مستقبل تابنک اور روشن ہے۔ قدرت اور طاقت کا توازن اس وقت اسلامی مزاحمتی تنظیموں کے ہاتھ میں ہے اور اسرائیل نابودی اور زوال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں