مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ماہ رمضان المبارک کا با برکت مہینہ ہے اور دنیا بھر میں مسلمانان عالم اس با برکت مہینہ سے فیضیاب ہو رہے ہیں اس مہینہ کے ایام جہاں کئی ایک مناسبتیں لئے ہمارے درمیان آتے ہیں ان میں ایک اہم ترین مناسبت جمعۃ الوداع کی ہے جسے پوری دنیا کے مسلمان انتہائی جوش و جذبہ اور عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہوئے رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہو تے ہیں ، ایک طرف جمعۃ الوداع کہ مذہبی اہمیت ہے تو دوسری طرف اسی دن کو دنیا کے مظلوموں کی دادرسی کا دن قرار دیا گیا ہے اور ستر سال سے مظلومیت کی چکی میں پسنے والی فلسطینی مظلوم قوم کے حق میں اور بالخصوس سرزمین انبیاء علیہم السلام پر قائم مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کی غاصب صیہونی ریاست کے تسلط کی آزادی و حمایت کا دن قرار دیا گیا ہے اور اس
دن کو دنیا بھر میں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر اقوام بھی ’’عالمی یوم القدس‘‘ کے عنوان سے مناتے ہیں۔
جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس کا عنوان اس صدی کے اور اسلامی دنیا کے عظیم و کبیر رہنما جناب حضرت آیت اللہ امام خمینی (رح) نے دیا تھا ، یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا اور امریکی واسرائیلی حمایت یافتہ شاہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو سب سے پہلے امام خمینی نے ایران میں قائم اسرائیلی سفارتخانہ کو فی الفور ختم کرنے کا عمل انجام دیا اور اس کے ساتھ ہی اس جگہ کو فلسطینی سفارتخانہ کا مقام قرار دے کر فلسطینی پرچم لہرایا۔اس کے ساتھ ساتھ جیسا کہ انقلاب کی تحریک کے طویل ایام میں بھی امام خمینی نے کبھی بھی فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کو پس پشت نہین ڈالا تھا اور انقلاب کی کامیابی کے بعد جہاں فلسطینی سفارتخانہ قائم کیا وہاں ساتھ ہی ساتھ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو ’’عالمی یوم القدس‘‘ کا عنوان قرار دے کر مسلمانوں کے لئے اس دن کو اس عنوان سے منانے کے لئے مذہبی واخلاقی و شرعی حیثیت کا حامل قرار دیا۔
اس دن کی اہمیت کی مناسبت سے ہمیں ملتا ہے کہ امام خمینی نے ایرانی قوم سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے فتویٰ جاری کئے اور کہا کہ جمعۃ الوداع یوم القدس ، یوم اللہ ، یوم رسول اللہ اور یوم اسلام ہے جو اس دن کو نہیں مناتا وہ استعمار (امریکہ، برطانیہ ، اسرائیل ) کی خدمت کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر مقامات پر امام خمینی کے فرامین و فتاوی میں اس دن کی اہمیت کو اس طرح اجاگر کیا گیا ہے کہ ، جمعۃ الوداع یوم القدس حق اور باطل کے درمیان علیحدگی کا دن ہے۔ مزید فرامین میں اس طرح ملتا ہے کہ یوم القدس دنیا بھر کے مظلوموں کی ظالموں کے مقابلے میں فتح کا دن ہے، یوم القدس اسلام کی بقاء وحیات کا دن ہے، یوم القد س استعماری قوتوں کے خاتمہ اور فنا کا دن ہے، اس طرح کے متعدد فرامین کے ساتھ ساتھ یوم القدس اور مسئلہ فلسطین کے لئے مسلمان حکمرانوں کے کردار پر امام خمینی نے بہت زیادہ اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
بہر حال آج سے چالیس سال قبل فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے مقرر کیا جانے والا یوم القدس آج بھی پوری دنیا میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا کی تمام اقوام کی جانب سے بالخصوص ملت فلسطین کی جانب سے انتہائی جوش و جذبہ اور عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یوم القدس کی اہمیت اور اس کے اثرات اب معاشروں پر واضح طور پر نظر آرہے ہیں اس حوالے سے ہم حالیہ دنوں میں فلسطین میں ہونے والی تبدیلیوں اور بین الاقوامی سازشوں کے تناظر میں بیان کرتے ہیں۔
پہلی بات یہ ہے کہ فلسطین کے عوام کو جہاں یوم القدس کے قیام سے تقویت حاصل ہوئی ہے اسے کسی طور فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔کیونکہ اگر غاصب صیہونی ریاست اپنے ظلم و ستم سے فلسطینیوں کا سال بھر محاصرہ بھی کئے رکھے تب بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یوم القدس کی وجہ سے نہ صرف فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں بلکہ دنیا بھرمیں فلسطینیوں کے حقوق اجاگر ہونے اور ان کی بین الاقوامی حمایت کے عنوان سے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں جس طرح عالمی سامراجی قوتوں کی کوشش ہے کہ قبلہ اول بیت المقدس کو غاصب صیہونی جعلی ریاست اسرائیل کی گود میں ڈال دیا جائے تو اس عنوان سے انہوں نے جہاں ایک طرف عرب حکمرانوں کو اپنا ماتحت کر لیا ہے وہاں ساتھ ساتھ القدس شہر میں امریکی سفارتخانہ کو منتقل کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ القدس فلسطین کا نہیں ہے لیکن یقینی طور پر سامراجی قوتیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ یہ فلسطین کے مظلوم اور دلیر عوام ہیں کہ جو نہتے ہونے کے باوجود گذشتہ نو ہفتوں سے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج جو فلسطینیوں کے یوم الارض سے شروع ہو کر یوم نکبہ تک آن پہنچا تھا اب یہ احتجاج یوم القدس کے دن تک اور شاید اس کے بعد بھی جاری رہنے والاہے اور فلسطینیوں نے جمعۃ الوداع یوم القدس کو جہاں ایک طرف القدس میں نماز ادا کرنے کے نعروں کے ساتھ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے وہاں فلسطینیوں کا نعرہ ہے کہ یوم القدس فلسطینیوں کے حق واپسی کا دن۔ یعنی ساٹھ لاکھ فلسطینی کہ جن کو امریکی سرپرستی میں غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل نے فلسطین سے بے دخل کیا تھا سب کے سب اپنے وطن واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور فلسطین کی مقبوضہ سرحدوں پر جمع ہیں اور یہی وہ نقطہ انقلاب ہے کہ جہاں سے فلسطین کی باقاعدہ صیہونی دشمن کے چنگل سے آزادی کا راستہ نکل رہا ہے یعنی فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔
فلسطینی عوام کے حق واپسی کے عنوان سے ا س برس جمعۃ الوداع کو آنے والا یوم القدس فلسطینیوں کے حق واپسی کا سورج لے کر طلوع ہو رہاہے او ر یہ ایسا سورج طلوع ہو رہا ہے کہ جس کی کرنیں گذشتہ چالیس برس سے پھوٹ رہی ہیں اور اب یہ نمودار ہونے کو ہے ، دنیا بھر میں اس وقت یوم القدس اور فلسطینیوں کے حق واپسی کی بات کی جا رہی ہے جسے انسانیت کی دشمن قوتیں بالخصوص امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل چاہتے ہوئے بھی نہیں روک پائیں گے اور ان شاء اللہ عقریب مسلمانوں کی جمعیت القدس میں نماز ادا کرے گی اور غاصب و جعلی ریاست صیہونی اسرائیل کا خاتمہ ہو گا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ فلسطین کے عوام اپنے حقوق اور دفاع کی خاطر نہتے ہی میدان میں نکل آئے ہیں اور استقامت و پائیداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں پس اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر مسلمان ممالک کی حکوتیں امریکی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں تو رہیں لیکن عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور فلسطینیوں کے جدوجہد آزادی کے لئے سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھیں ذرائع ابلاغ سمیت سوشل میڈیا اور دیگر مواقع پر فلسطین کے مظلومین کی حمایت کے کسی موقع کو خالی نہ جانے دیں اور اس برس کے یوم القدس کو شایان شان منا کر ثابت کر دیں کہ اسرائیل ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے جبکہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔ یوم القدس فلسطینیوں کی واپسی کا دن۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پیغام کا اختتام/