مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران سوئیڈن کے مندوب اور 15 رکنی سیکیورٹی کونسل کے سبکدوش ہونے والے صدر اولوف اسکوب کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین سیکیورٹی کونسل کی اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن بد قسمتی سے یہ مسئلہ کبھی سیکیورٹی کونسل کی ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔
سوئیڈن کے مندوب نے امریکا کی جانب سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات نے ہمیں امن کی جانب بڑھنے سے دور کردیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں فسطینی عوام کی جانب سے واپسی مارچ پراسرائیلی فوج کی بمباری کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک اور غزہ کی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اولوف اسکوب نے کہا کہ تقریباً روز مرہ کی بنیاد پر دونوں اقوام کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے، جو ایک بہت ہی خطرناک صورتحال ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ سیکیورٹی کونسل نے اس حوالے سے موزوں اقدامات اٹھائے ہیں۔
سوئیڈش مندوب کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں انسانی حقوق کی بنیادوں پر رسائی میں ناکام رہا ہے، جبکہ اس تنازع کے حل میں بہتری کی جانب بڑھنے کے امکانات بھی موجود نہیں ہیں۔
امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سوئیڈن نے واشنگٹن کے اس فیصلے کی تائید نہیں کی تھی جس میں عالمی برادری میں بھی اختلاف پایا گیا تھا۔
پیغام کا اختتام/