مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ محمد معصوم ستانکزئی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بات صاف ہے کہ کابل حملے کی منصوبہ بندی سرحد پار کی گئی تھی۔
اسلام آباد میں پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے ایک روز بعد ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان سے گزارش کی تھی کہ ملزمان کو ہمارے حوالے کیا جائے اور ہم نے حملے کی منصوبہ بندی سرحد پار کیے جانے کے حوالے سے مسترد نہ کیے جانے والے ثبوت بھی پاکستان کو فراہم کیے ہیں۔
افغان کے وزیر داخلہ وائز برمک کا کہنا تھا کہ افغانستان نے بدھ کے روز ہونے والے ایک گھنٹے طویل اجلاس میں پاکستان کو سوالات کی فہرست تھما دی جس میں پاکستان سے پوچھا گیا کہ وہ طالبان کے رہنماؤں اور ان کی سرزمین میں چلنے والے ٹریننگ سینٹرز کے خلاف کیا اقدامات کر رہا ہے۔
رائٹرز نے افغان حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے دی گئی معلومات پر اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن کابل میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے ستانکزئی کی جانب سے دی گئی معلومات پر کہا ہے کہ ان معلومات کی تصدیق کی جائے گی۔
افغانستان کے خبر رساں ادارے طلوع نیوز کے مطابق پاکستان نے این ڈی ایس سربراہ محمد معصوم ستانکزئی کے اسلام آباد دورے کے دوران ان کی دی گئی معلومات پر جواب دینے کا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ کابل میں اچانک حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور گزشتہ دنوں افغان دارالحکومت کے ریڈ زون میں ایمبولینس کے ذریعے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 95 افراد جاں بحق اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
29 جنوری کو کابل میں فوجی اکیڈمی مارشل فہیم ڈیفنس یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 11 اہلکار ہلاک اور16 زخمی ہوگئے جبکہ افغان حکام نے 2 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 21 جنوری کو افغان داراحکومت کابل میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
پیغام کا اختتام/