مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کرنے والی طاقتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم 17 سال سے دہشت گردی کی جنگ سے نبرد آزما ہیں، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کیا، آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے اور ہزاروں جانوں کا ضیاع اس کا نتیجہ ہے، ہم پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ہندوستان کی معاونت، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حملوں کو نہیں بھولیں گے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے 70 سال ہوگئے، یہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، ہندوستان جان لے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے یہ عمل عالمی امن کے لیے خطرناک ہے، عالمی تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سب کے سامنے ہے، دیگر مذاہب کی جانب سے جہاں برداشت کے نظریات ہونے چاہئیں وہاں اب نفرتوں نے جنم لے لیا ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کچھ طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی غیر منصفانہ فروخت جاری ہے لیکن ہم اسلحے کی دوڑ کی روک تھام کے لیے تیار ہیں، جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کی تنظیم کو غیر فعال کردیا گیا ہے لیکن ہم سارک کو فعال کرنا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا میں غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان داعش کی بڑھتی ہوئی عمل داری ہے، پاکستان اور افغانستان نے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنایا ہے، پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پاکستان اور ہندوستان ایک دوسرے پر اپنے ممالک کے داخلی امور اور اسی طرح دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/