اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

شام سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا پر دمشق کی تاکید

اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے اپنے ملک سے امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور ترک فوجیوں کے انخلا کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
خبر کا کوڈ: ۳۵۶۰
تاریخ اشاعت: 17:36 - January 31, 2019

شام سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا پر دمشق کی تاکیدمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ شام میں امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور ترک فوجیوں کی موجودگی ختم ہونی چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ شام میں بیرونی افواج دہشت گردوں کی حمایت اور انسان دوستانہ سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں اوور اس قسم کی صورت حال کا الرکبان کیمپ میں مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ یہ کیمپ ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں امریکی فوجی غیر ‍قانونی طور پر موجود ہیں۔

بشار جعفری نے کہا کہ غیر قانونی اتحاد کے جرائم بند ہونے چاہئیں ایسے جرائم کہ جن کے نتیجے میں اب تک شام کے ہزاروں عام شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جن میں عورتیں اور بچے شامل ہیں اور ان جرائم کے نتیجے میں شام کی بنیادی تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں۔

اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے حملوں اور جارحیت کا نشانہ بننے کے بعد بھی شام کی حکومت نے اپنے فرائض پر عمل، منجملہ شامی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی غرض سے اپنی کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے۔

انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شام کی حکومت نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون میں دلچسپی و سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

دوسری جانب شام کے قومی آشتی کے روسی مرکز کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام کے کرد ڈیموکریٹک فوجی، امریکی اتحاد کے کہنے پر مشرقی شام کے علاقے ہجین میں انسان دوستانہ امداد کے حامل قافلوں کو داخل ہونے سے روکتے رہے ہیں۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سرگئی سولو ماتین نے کہا کہ غذائی اشیا، دوائیں اور ضرورت کے سامان کی حامل دس گاڑیوں کے ساتھ یہ قافلے شام کے شہر ہجین روانہ کئے گئے تھے۔
دریں اثنا مشرقی شام میں دیرالزور کے ایک مضافاتی علاقے پر امریکی اتحاد کے حملے میں ایک ہی گھرانے کے آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے شام میں دیرالزور کے مشرقی مضافاتی علاقے الباغوز پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شدید بمباری کی۔

امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران دیرالزور کو بارہا اپنے حملوں کا نشانہ بنایا جس میں ممنوعہ ہتھیار منجملہ فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

حکومت شام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام بارہا ارسال کئے جانے والے اپنے مراسلوں میں شام پر امریکی اتحاد کی جارحیت بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

عراق و شام میں امریکی اتحاد کے حملوں کی نگرانی کرنے والے گروپ کے اعلان کے مطابق عراق و شام پر دو ہزار چودہ سے اب تک امریکی اتحاد کے حملوں میں پانچ ہزار سے زائد عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شام کا بحران علاقے میں صورت حال کو غاصب صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرنے کی غرض سے سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں سے دو ہزار گیارہ شروع ہوا تھا تاہم شامی فوج اور عوام نے دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا۔

پیغام کا اختتام/

 
 
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں