مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ پہلا قدم امریکہ کو اٹھانا چاہئیے جس کے بعد ممکن ہے کہ جوہری معاہدے پر متوازن مفادات کی بنیاد پر عمل در آمد کا سلسلہ شروع ہو۔
روس کے نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکرات کار کا کہنا تھا کہ روس نے جوہری معاہدے پر کسی نتیجے پر پہنچنے کیلئے چند سال قبل قدم بہ قدم فارمولہ پیش کیا تھا اور اس فارمولے پر 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط سے قبل کام ہوا۔
واضح رہے کہ روس کے صدر کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے امریکہ کی پسپائی کا خیر مقدم کیا تھا۔