اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

پاکستان الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کی رکنیت ختم کردی

پاکستان الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے منحرف ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان اسمبلی کو ان کی نشستوں سے برطرف کردیا۔
خبر کا کوڈ: ۵۴۴۷
تاریخ اشاعت: 23:14 - May 21, 2022

پاکستان الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کی رکنیت ختم کردیمقدس دفاع نیوز ایجنسی نے ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے منحرف ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان اسمبلی کو ان کی نشستوں سے برطرف کردیا۔

 اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کے خلاف فیصلہ سامنے آگیا، الیکشن کمیشن نے منحرف ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں اسمبلی کی نشستوں سے برطرف کردیا۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے تین رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنایا جس نے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر فیصلہ سنایا۔

الیکشن کمیشن نے جن 25 منحرف اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کیا ہے ان میں صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل ہیں۔ ان میں سے 5 ارکان کا تعلق علیم خان گروپ، 4 کا اسد کھوکھر گروپ اور 16 ارکان کا تعلق جہانگیرترین گروپ سے ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے مذکورہ ریفرنس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا گیا تھا کہ منحرف اراکین نے پارٹی فیصلے کے برعکس مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کو ووٹ دیا لہذا منحرف اراکین آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ، انہیں سزا کے طور پر ڈی سیٹ کر دیا جائے۔

دوسری جانب منحرف اراکین کا اپنے دفاع میں کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کے حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے صدارتی ریفرنس کے معاملے پر اپنی رائے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی کی میعاد کا تعین پارلیمنٹ کی صوابدید پر چھوڑا گیا تھا۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں