مقدس دفاع نیوز ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی سرکاری عہدیدار کا کہنا تھاکہ ایمن الظواہری کا قتل افغانستان کا داخلی معاملہ ہے، پاکستان کی جانب سے کسی بھی قسم کا کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا۔سرکاری عہدیدار نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی کہ جس میں کہا جارہا ہے کہ افغانستان میں ایمن الظواہری کی ہلاکت میں استعمال ہونے والے امریکی ڈرون نے پاکستان سے پرواز بھری اور پینٹاگون نے ملک کی فضائی حدود استعمال کی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکا کے پاس خطے میں بہت دیگرآپشنز ہیں تاہم یہ [ڈرون] پاکستان سے یا اس کی فضائی حدود سے نہیں اڑتا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے امریکا کا پاکستانی سرزمین اور پاکستانی فضائی حدود کا استعمال ایک متنازع مسئلہ ہے۔امریکا نے کابل میں سی آئی اے کے ڈرون حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کردیا تھا۔ ڈرون حملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ واشنگٹن افغانستان میں اپنے عسکری اہداف کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔القاعدہ کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد سوالات نے جنم لیے کہ سی آئی اے نے اس کارروائی کو کیسے انجام دیا۔ امریکی قیادت میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سی آئی اے کی افغانستان اور پاکستان میں بھی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
سی آئی اے کے حملے کے 48 گھںنٹے قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سینٹ کام کے سربراہ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اور حملے کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ القاعدہ کے سربراہ کے خلاف امریکی آپریشن میں پاکستان کا کردار ہو سکتا ہے۔