02 February 2025

سامراجی طاقتیں علاقے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل نہ کریں

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے سامراجی طاقتوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں ان کی مداخلت اور جارحانہ اقدامات پر سخت تنقید کی ہے۔
خبر کا کوڈ: ۱۲۵۱
تاریخ اشاعت: 21:44 - April 19, 2018

سامراجی طاقتیں علاقے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل نہ کریںمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کو تھران میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر آرمی ڈے کی مرکزی تقریب سے خطاب میں کہا کہ بیرونی طاقتیں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے میں مداخلت  کررہی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ  شام پر امریکا، اور اس کے یورپی اتحادیوں کا حملہ جارحانہ اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اطراف  اور مغربی ایشیا میں جارح سامراجی طاقتوں نے غیر قانونی طور پر  گھس بیٹھ کررکھی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سامراجی طاقتیں اس خطے میں دہشت گرد گروہوں  سے کام لے رہی ہیں ۔ صدر مملکت نے اسلامی جمہوری نظام اور ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ کو ایرانی فوج کا فریضہ قرار دیا اور کہا کہ  ایران کو بڑی سامراجی طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے کے لئے، دفاعی اسلحے اور توانائی کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایران دہشت گردوں کو اپنی سرزمیں پر لالچ کی نگاہیں رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران  کی پالیسی ، پڑوسیوں کے احترام اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر استوار ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس خطے کے ملکوں کو بڑی طاقتوں سے سلامتی خریدنے کی کوشش ترک کردینی چاہئے تاکہ اپنی  قانونی حیثیت محفوظ رکھ سکیں ۔   صدر مملکت نے کہا کہ ایران جس اسلحے کی بھی ضرورت محسوس کرے گا اس کو بنائے گا، تیار کرے گا اور اس کے لئے بڑی طاقتوں کی اجازت اور موافقت کا انتظار نہیں کرے گا۔

انھوں نے خبردار کیا کہ سامراجی طاقتیں اس علاقے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل نہ کریں ،اور اپنے اسلحے کے کارخانوں کو چلانے کے لئے  خطے کے ملکوں کو تاجرانہ نظر سے نہ دیکھیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج نے خطے کے ثبات و استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایران علاقے کے ملکوں کی صلح و آشتی کی آواز کا مثبت جواب دیتا ہے کیونکہ ایران کی عظیم قوم کو دوسرے ملکوں کی سرزمینوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں