مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی وزارت صحت نے ہفتے کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے واپسی مارچ میں شریک پرامن فلسطینیوں کو جان لیوا گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گیارہ سو تینتالیس فلسطینی زخمی ہو گئے جن میں سے تراسی فلسطینی براہ راست فائرنگ سے زخمی ہوئے جبکہ آنسو گیس کے گولوں کی زد میں آکر درجنوں فلسطینیوں کی حالت غیر ہو گئی۔
صیہونی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں واپسی مارچ کی تصویریں بنانے والے اسرائیل کے دو جاسوس طیاروں کو سرنگوں کر دیا گیا۔
امریکہ اور خطے کے بعض عرب ممالک کے سازشی منصوبے سینچری ڈیل کے خلاف تیس مارچ سے شروع ہونے والے فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ میں اب تک پچاس سے زائد فلسطینی شہید اور آٹھ ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
اس درمیان حماس نے کہا ہے کہ وہ فلسطین کے استقامتی گروہوں کی حمایت کرنے والے ملکوں کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات جاری رکھے گی-
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن محمود الزہار نے العالم سے اپنی گفتگو میں کہا کہ ان ملکوں کے ساتھ جو فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور جن میں ایران سرفہرست ہے، ہم اپنے اسٹریٹجیک تعلقات کو جاری رکھیں گے تاکہ اپنے مقاصد یعنی فلسطین کی آزادی کے حصول تک پہنچ سکیں-
حماس کے رہنما محمود الزہار نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین کا چپہ چپہ آزاد کراکے رہیں گے اور یہی استقامتی تحریک کا بنیادی نعرہ ہے-
انہوں نے کہا کہ یہ ہدف جاسوسی یا اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون کے ذریعے حاصل نہیں ہو سکتا- ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے واپسی مارچ نے جو بدستور جاری ہے، بہت سے اہداف پورے کئے ہیں اور اس کا پہلا نتیجہ یہ تھا کہ صیہونی حکومت کی یہ سازش ناکام ہو گئی جس کے تحت وہ چاہتی تھی کہ فلسطینی عوام، استقامتی تحریک کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں بلکہ اس کے برخلاف فلسطینی عوام اسرائیل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں-
فلسطینیوں کا واپسی مارچ گذشتہ تیس مارچ سے جاری ہے اس دوران صیہونی فوجیوں نے پچاس سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور سات ہزار سے زائد دیگر کو زخمی کر دیا۔
پیغام کا اختتام/