مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعے کی رات تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عالمی معاملات پر ایران اور روس کے درمیان تعاون کے فروغ پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ تعاون مختلف عالمی مسائل میں زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکتا ہے اور امریکہ، دنیا کے لئے خطرہ ہے اور ایران اور روس اس خطرے کا مل کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی عزائم کی روک تھام کے سلسلے میں ایران اور روس مل کر تعاون کرسکتے ہیں، کیونکہ امریکہ آج دنیا کے لئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے لہذا اس خطرے سے نمٹنے کے لئے تہران ماسکو تعاون اہم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ شام کا مسئلہ امریکہ کو کنٹرول کئے جانے کا ایک کامیاب نمونہ ہے اور شام میں امریکیوں کو صحیح معنوں میں شکست ملی ہے اور وہ اپنے اہداف تک نہ پہنچ سکے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکہ کی جانب سے ایران، روس اور ترکی پر عائد پابندیوں نے ایک سنہری موقع فراہم کیا ہے جس سے تینوں ممالک اجتماعی طور پر امریکی عزائم کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
آپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور روس کو سیاسی اور معاشی تعاون کو بڑھانے کے ساتھ تہران کے سہ فریقی اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں پر بھی سنجیدگی سے عمل کرنا ہو گا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق فرمایا کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے، لیکن یورپ نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی اور یہ ناقابل قبول ہے۔ آپ نے جوہری معاہدے کے حوالے سے روسی صدر کے موقف کو تعمیری قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق ایک ایسا مؤقف اپنائے گا جو قوم کی عزت اور ملکی مفاد کے مطابق ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ گزشتہ 40 سال سے اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس عرصے میں ایران کا اسلامی انقلاب کئی گنا زیادہ مضبوط ہوا ہے اور ایران کی یہی استقامت اور پائمردی امریکہ کو لگام دینے کی ایک کامیاب مثال ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقائی مسائل سے متعلق روسی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے یمن کی ابتر صورت حال پر روشنی ڈالی جہاں سعودی جارحیت کے ذریعے نہتے عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کو یمن پر جارحیت کر کے کچھ نہیں ملے گا اور نہ ہی وہ یمن کی بہادر قوم کا سر جھکا سکے گا۔
اس ملاقات میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بعض ممالک کی جانب سے جوہری معاہدے پر قائم نہ رہنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام نے بے جا اقدامات کی وجہ سے صورت حال کو خراب کیا اور یورپی ممالک امریکہ سے قربت اور وابستگی کی وجہ سے امریکہ کے تابعدار ہیں اگر چہ وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔