مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سعودی مبلغین اور مذہبی شخصیات کی گرفتاری پر نظر رکھنے والے سوشل میڈیا گروپ ’پرزنرآف کنسائس‘ کے مطابق شیخ احمد العماری جو جامعہ اسلامی مدینہ میں قرآن کالج کے سابق سربراہ بھی تھے، گرفتاری کے 5 ماہ بعد حراست میں ہی انتقال کرگئے۔ مذکورہ گروپ نے کہا ہے کہ سعودی جیل حکام نے 69 سالہ بزرگ عالم دین کی صحت سے غفلت برتی جس کا نتیجہ ان کے انتقال کی صورت میں نکلا۔
دوسری جانب لندن سے تعلق رکھنے والی انسان حقوق کی تنظیم ’القسط‘ کے ڈائریکٹر یحییٰ اسیری کا کہناہے کہ احمد العماری کو سعودی حکومت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اگست میں ان کی رہائش گاہ سے ان کے قریبی معاون اور اسلامی اسکالر صفر الحوالی کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔
جہاں ایک جانب سوشل میڈیا پر چلنے والے متعدد اکاؤنٹس نے شیخ احمد العماری کے انتقال کی وجہ علاج معالجے کی غفلت کو قرار دیا تو وہیں یحییٰ اسیری نے کہا کہ امام کو قید تنہائی میں رکھا گیا تھا اور انہیں اچانک برین ہیمبرج کے بعد 2 جنوری کو ذھبان کی جیل سے شاہ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس جدہ منتقل کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ طبی غفلت کے بجائے دورانِ حراست قتل کا ہے، تاہم سعودی عرب کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ 68 سالہ صفر الحوالی کو 3 ہزار صفحات پر مبنی کتاب کی اشاعت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور شاہی خاندان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
پیغام کا اختتام/