مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد کے واشنگٹن سے تعلقات کسی قسم کی امداد کی وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے قومی مفادات اور اصولوں پر مبنی ہیں'۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا، 'عالمی دہشت گردی کے خلاف ہم نے سب سے زیادہ تعاون اور قربانیاں دی ہیں اور پوری دنیا کے مقابلے میں سب سے بڑا انسداد دہشت گردی آپریشن کیا'۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا، 'امریکا اپنی غلطیوں اور ناکامی کا الزام دوسروں پر نہ ڈالے'۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے نے کہا تھا کہ امریکا، پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روک رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امداد روکنے کا تعلق فلسطین پر قرارداد سے نہیں بلکہ دہشتگردوں کو پناہ دینے سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتارہا جو امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے،’وہ ہمارے ساتھ کام بھی کرتے ہیں لیکن دوسری طرف دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو افغانستان میں ہمارے فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون چاہتے ہیں۔
یہ بیانات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دو روز قبل کی گئی ٹوئیٹ کے بعد سامنے آئے ہیں، جب انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ 'امریکا نے گزشتہ 15 برس میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے اور انہوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا'۔
امریکی صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ 'پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید نہیں'۔
واضح رہے کہ امریکا اس سے قبل بھی پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
پیغام کا اختتام/