اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل میں ملوثین کیخلاف مقدمے کی سماعت کا پہلا اجلاس 10 مارس کو منعقد ہوگی

ایرانی جوہری سائنسدانوں کے شہدا کے لواحقین کی خاتون وکیل نے ان شہدا کے قتل کے مرتکب افراد کے لئے 100 ملین ڈالر معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جوہری سائنسدانوں کے قتل میں ملوثین کیخلاف مقدمے کی سماعت کا پہلا اجلاس 10 مارس کو منعقد ہوگی۔
خبر کا کوڈ: ۴۱۲۳
تاریخ اشاعت: 1:41 - January 13, 2021

ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل میں ملوثین کیخلاف مقدمے کی سماعت کا پہلا اجلاس 10 مارس کو منعقد ہوگیمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ جوہری شہدا کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کے لئے خطے میں امریکی املاک اور مجرموں کو ضبط کیا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار "سمیہ افضلی نیکو" نے پیر کے روز "یروشلم میں قابض حکومت کی دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرنے پر امریکی حکومت کیخلاف ایرانی شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدان کے اہل خانہ کے مقدمہ" سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پندرہ ممتاز وکلا جوہری شہدا کے لواحقین کی شکایات کا تعاقب کر رہے ہیں۔

افضلی نیکو نے کہا کہ ہفتے کے روز، تہران میں شہید جوڈیشل کمپلیکس کے انٹرنیشنل برانچ 55 میں، صیہونی حکومت اور امریکی حکومت کیخلاف دونوں حکومتوں کے اعلی عہدیداروں، امریکی صدور اور وزرائے اعظم ، دونوں حکومتوں کے وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ کے عہدیداروں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے۔

جوہری شہدا کے معاملے کی خاتون وکیل نے امریکی حکومت اور حکومت کے اعلی عہدیداروں کو اس قتل کا مرکزی مدعاعلیہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس کیس میں 11 مدعی اور 32 مدعاعلیہ ہیں۔

افضلی نیکو نے کہا کہ ملک کے ایٹمی سائنس دانوں کبخلاف جرم کرنا؛ ایک ذمہ دارانہ اقدام ہے اور یہ قانونی طور پر قابل استغاثہ ہے کیونکہ سائنس دانوں کو عالمی اثاثہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے خلاف مجرمانہ اقدام بغیر کسی سزا کے رہ نہیں جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، قانونی دستاویزات دائر کی گئیں اور ایک مقدمہ دائر کیا گیا اور قومی اور بین الاقوامی صلاحیت کی تشخیص کیساتھ ، مقننہ نے ہمیں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دی۔

جوہری شہداء کی معاملے کی خاتون وکیل نے صیہونی ریاست کے ذریعے شائع کردہ دستاویزات کی بنیاد پر جوہری سائنسدانوں کے قتل میں اس کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کے 19 کنونشنز اور اقوام متحدہ کی 24 قراردادیں ہیں؛ جن کا اکثر امریکی حکومت نے تسلیم کیا ہے اور ان کے مطابق ہمارے جوہری سائنسدانوں کیخلاف دہشت گردی کا عمل بالکل عیاں ہے۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں