مقدس دفاع نیوز ایجنسی نے واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ بعض دیگر ذرائع ابلاغ نے صحافیوں اور سیاستدانوں کی جاسوسی کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے موبائل پر کی جانے والی گفتگو کی جاسوسی کے لیے وزیراعظم عمران خان کے پرانے نمبر کو بھی ہٹ لسٹ میں رکھا گیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ اور دس ممالک کے 16میڈیا شراکت داروں کی ایک ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے مطابق بھارت میں کم از کم سات افراد پر مشتمل گروہ کا انکشاف ہوا ہے جوصحافیوں اور دیگر افراد کے ٹیلی فونز کو ہیک کر رہا ہے جبکہ یہ سہولت یا آلات صرف اور صرف حکومتوں کے پاس دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے موجود ہوتے ہیں۔
اس گروپ کی فہرست میں ایک ہزار سے زیادہ فون نمبرز موجود تھے جن کی نگرانی کرنا مقصود تھا ، یہ نمبرز صحافیوں ، سیاستدانوں ، بڑے تاجروں سمیت دیگر افراد کے تھے ، اس میں ایک نمبر ماضی میں پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم نے بھی ایک بار استعمال کیا تھا مگر اس وقت عمران خان وزیر اعظم نہیں تھے ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی معاونت سے مکمل ہونے والے عالمی خبر رساں ادارے کی انویسٹی گیشن رپورٹ میں اسرائیلی کمپنی ایس این او کے سافٹ ویئر کے ذریعے دنیا بھر کے 50 ہزار سے زائد اہم سیاسی، سماجی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے موبائل فونز کی جاسوسی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
اس بہتی گنگا میں سب سے زیادہ بھارتی وزیراعظم مودی نے ہاتھ دھوئے ہیں۔ اسرائیلی کمپنی ایس این او کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مودی سرکار نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنی ہی کابینہ کے وزرا اور حلیفوں کی جاسوسی کروا کے پست ذہنیت اور بزدلی کا ثبوت دیا ہے۔
اس حوالے سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کے سافٹ ویئر کے ذریعے موبائل فون کی جاسوسی کے لیے بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا نمبر بھی فہرست میں موجود تھا، اسی طرح انویسٹی گیشن صحافیوں کو وزیراعظم عمران خان کا پرانا موبائل نمبر بھی اسی ہٹ لسٹ میں ملا۔
واضح رہے کہ یہ انویسٹی گیشن فرانس کے غیر منافع بخش صحافتی ادارے فوربڈن نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے فرانزک اور دیگر تکنیکی معاونت سے 10 ممالک میں 17 خبر رساں اداروں کے 80 سے زائد صحافیوں کی مدد سے مکمل کی ہے۔