16 October 2024

ایران نے دین و سیاست کی جدائی کے مغربی نظریے پر خط بطلان کھینچ دیا

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دین و سیاست کی جدائی کے مغربی نظریے پر خط بطلان کھینچ دیا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۵۷۲۳
تاریخ اشاعت: 12:13 - July 28, 2022

ایران نے دین و سیاست کی جدائی کے مغربی نظریے پر خط بطلان کھینچ دیامقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ملک بھر کے آئمہ جمعہ و جماعات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اسلامی نے دین و سیاست کی جدائی کے نظریے کو جو مغربی تمدن کی شناخت کا مرکزی نقطہ تھا، باطل کر دیا ہے اور یہ اسلامی جمہوریہ ایران کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران نے اسلامی جمہوریت کے نعرے کو نہ صرف زندہ رکھا ہے بلکہ وہ اپنی ترقی و پیشرفت کی منزلیں طے کرکے، دین و سیاست کو ناسازگار بناکر پیش کرنے کی طویل مغربی کوششوں کے سامنے مضبوط رکاوٹ بن گیا ہے۔ 

آپ نے امریکہ کو صیہونیوں اور سرمایہ دارانہ نظام کا شوکیس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی طاقتوں کی مافیا جس میں صیہونی اور صیہونی سرمایہ دار سر فہرست ہیں، جھنجھلاہٹ کا شکار ہیں اور اسلامی جمہوریہ نظام پر ضربیں لگانے کی مسلسل ناکام کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے حالیہ دنوں میں عید غدیرخم کے تہوار میں مختلف فرقوں اور طبقوں سے کروڑوں افراد کی شرکت کو ایک عجیب و غریب واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس جشن میں ہر قسم کے لوگ موجود تھے اور سب ظاہری اختلافات کے باوجود دین کے حامی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایران کے عظیم کام کو مغربی تہذیب کے تشخص کا مرکزی نقطہ یعنی(سیاست کو دین سے الگ کرنا) کو باطل کرنا قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران نے دین کے نعرے کے ساتھ نہ صرف اپنے آپ کو محفوظ رکھا بلکہ اس نے ایران کی ترقی کے ساتھ دین اور سیاست کو متضاد ظاہر کرنے کے لیے مغرب کی طویل المدتی کوششوں کو ناکام بنادیا۔ اسی لیے مغربی طاقتوں کا مافیا جس کی سربراہی صیہونیوں اور ان کے سرمایہ داروں کے ہاتھ میں ہے اور امریکہ ان کا شوکیس ہے۔ اس حقیقت پر غصے میں ہیں اور ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران پر ضربہ لگانے کی مسلسل منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال اٹھایا کہ کیوں امریکہ اور برطانیہ کے سرکاری میڈیا بیک وقت حجاب کے بہانے سے خواتین کے موضوع پر حملہ آور ہوتے ہیں؟ اور کیا مغرب حقیقی طور پر ایرانی خواتین کے حقوق کا مدافع ہے؟ مغرب اگر حتی پانی کو ایرانی عوام پر ممنوع کر سکتا تھا، کرتا تھا۔ جیسا کہ اس نے ایپی ڈرمولیس بلوسا کا شکار ایرانی بچوں کیلئے دوا پر پابندی عائد کی ہے، اب مغرب ایرانی خواتین کے خیرخواہ ہیں؟

آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ مغرب بہت سالوں سے کہتا ہے کہ جب تک عورت اخلاقی اور مذہبی اقدار سے آزاد نہ ہوجائے تب تک وہ ترقی نہیں کر سکتی اور اعلیٰ سائنسی، سیاسی اور سماجی درجے پر نہیں پہنچ سکتی ہے۔ لیکن ایرانی خواتین نے گزشتہ 40 سالوں میں اپنے اسلامی حجاب کے ساتھ سائنسی ، سماجی، کھیلوں، سیاسی، انتظامی، معاشی اور ثقافتی میدانوں میں کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں