16 October 2024

رہبر معظم کا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے امریکی طلباء کے نام پیغام

رہبر معظم نے فلسطین میں جاری صہیونی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی طلباء کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ غزہ کے مظلوموں کی حمایت کرکے اچھا راستہ انتخاب کرلیا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۵۷۸۱
تاریخ اشاعت: 14:08 - May 30, 2024
رہبر معظم کا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے امریکی طلباء کے نام پیغامرہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی طلباء کے ساتھ اظہار ہمدردی و ہمبستگی کرتے ہوئے طلباء کی تحریک کو مقاومت کا حصہ قرار دیا اور مغربی ایشیا کی صورتحال اور تقدیر بدلنے کی تاکید کی۔
 
رہبر معظم کے پیغام کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 
یہ پیغام ان جوانوں کے نام لکھ رہا ہوں جن کو ان کے بیدار ضمیروں نے غزہ کے بچوں اور خواتین کے دفاع پر مجبور کیا ہے۔
 
امریکی عزیز طلباء! یہ آپ کے ساتھ یکجہتی اور ہمبستگی کا پیغام ہے۔ آپ نے ایسا درست فیصلہ کیا ہے جو تاریخ کا ورق پلٹا سکتا ہے۔ آپ نے مقاومت کا حصہ تشکیل دیا ہے۔ آپ صہیونی بے رحم اور غاصب حکومت کی حمایت کرنے والی امریکی انتظامیہ سے شرافتمندانہ طریقے سے مبارزہ کررہے ہیں۔
 
دنیا کے اس کونے میں اسی احساس اور ادراک کے ساتھ کئی سالوں سے مقاومت جاری ہے۔ اس احتجاج کا ہدف صہیونیزم کے نام پر تشکیل پانے والے دہشت گرد نیٹ ورک کے مظالم کی روک تھام ہے۔ فلسطین پر قبضے کے بعد یہاں کے عوام سالوں سے سخت ترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ غزہ میں نسل کشی صہیونی حکومت کے ظالمانہ سلوک کا تسلسل ہے۔
 
فلسطین ایک خودمختار سرزمین ہے جو زمانہ قدیم سے مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں پر مشتمل ہے۔ عالمی جنگ کے بعد صہیونی سرمایہ داروں کے نیٹ ورک نے برطانیہ کی مدد سے کئی ہزار دہشت گردوں کو بتدریج فلسطین میں داخل کیا جنہوں نے فلسطین کے شہریوں اور قصبوں پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو تہہ تیغ کیا۔ بازاروں، کھیتوں اور مکانات پر قبضہ کیا اور فلسطینی غصب شدہ زمین پر اسرائیل کے نام سے حکومت تشکیل دی۔
 
برطانوی ابتدائی امداد کے بعد امریکہ اس غاصب حکومت کا سب سے بڑا حامی ہے جو اس کو سیاسی، اقتصادی اور دفاعی امداد فراہم کرتا ہے یہاں تک کہ بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو ایٹمی اسلحہ بنانے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔
 
صہیونی حکومت نے ابتدا سے ہی فلسطینی نہتے عوام کے مقابلے میں سخت رویہ اختیار کیا ہے اور انسانی اور دینی اقدار کو پامال کرتے ہوئے بے رحمی کے ساتھ فلسطینیوں کو سرکوب کیا ہے۔
 
امریکہ اور اس کے ہم نوا ممالک نے اسرائیل کی اس دہشت گردی پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ آج بھی اگر بعض امریکی حکام غزہ کے واقعات پر بیانات دے رہے ہیں تو وہ ریاکاری ہے۔ 
 
اس تنگ و تاریک دور میں مقاومت نے جنم لیا اور انقلاب اسلامی ایران کے بعد اس کو وسعت اور توانائی ملی۔
 
عالمی صہیونزم کے رہنماوں اور امریکہ اور اس کے حامیوں کی دولت پر پلنے والے میڈیا نے مقاومت کو دہشت گردی قرار دیا۔ کیا غاصب صہیونیوں کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے والے دہشت گرد ہیں؟ کیا اس قوم کی مدد اور دہشت گردی کے مقابلے میں ان کی تقویت دہشت گردی ہے؟
 
دنیا پر حاکم طبقہ انسانی اقدار کی بھی پروا نہیں کرتا اور اسرائیل کی بے رحمانہ کاروائیوں اور دہشت گردی کو حق دفاع قرار دیتا ہے اور اپنی آزادی اور حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کو دہشت گرد کہتا ہے!
 
میں آپ کو اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ حالات تبدیل ہورہے ہیں۔ مغربی ایشیا کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ عالمی سطح پر انسانی ضمیر جاگ گیا ہے۔ مقاومتی بلاک پہلے سے زیادہ طاقتور ہوا ہے اور تاریخ کا ورق پلٹنے والا ہے۔
 
آپ امریکی یونیورسٹی طلباء کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی طلباء اور عوام احتجاج کررہے ہیں۔ یونیورسٹی اساتذہ کی طرف سے طلباء کی حمایت خوش آئند اور موثر ہے اس سے پولیس کے شدت پسند رویے میں تبدیلی آسکتی ہے۔ میں آپ جوانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کے قیام کو سراہتا ہوں۔
 
قرآن ہم مسلمانوں اور دنیا کے لوگوں کو حق کی راہ میں استقامت کا حکم دیتا ہے: فَاستَقِم کَما اُمِرت۔ قرآن دوسرے انسانوں کے حوالے سے ہمیں یہی حکم دیتا ہے کہ نہ کسی پر ظلم کرو اور نہ کسی کا ظلم برداشت کرو: لا تَظلِمونَ وَ لا تُظلَمون۔
 
اللہ کے اذن سے مقاومتی بلاک ان دستورات پر عمل کرتے ہوئے کامیاب سے ہمکنار ہوگا۔
 
میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ قرآن سے آشنا ہوجائیں۔
 
سید علی خامنہ ای
ٹیگس: رئیس ، امام ، حماس ، غزه ، دفاع
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں