مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس اور یمن پر جاری جارحیت کے تعلق سے سعودی حکام پر شدید تنقید کے باوجود امریکی حکام خاص طور سے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سعودی ولیعہد بن سلمان کی حمایت اور ان کا دفاع جاری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بیس نومبر کو بھی اعلان کیا تھا کہ اگر سعودی ولیعہد بن سلمان کوجمال خاشقجی کے قتل کا علم رہا ہوگا تو بھی امریکہ سعودی عرب کا شریک بنا رہے گا۔
انھوں نے امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے اسلحے کے سودوں کو بھی سراہا اور کہا کہ امریکہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ امریکہ اب تک مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے خلاف کوئی بھی اقدام کرنے سے گریز کرتا رہا ہے جبکہ وہ اس ملک کے ساتھ ہتھیاروں کے سمجھوتوں کا بھی تحفظ کر رہا ہے -
اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ واشنگٹن اور ریاض مشترکہ طور پر اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ ظاہر کریں کہ جمال خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کا کوئی کردار نہیں تھا -