مقدس دفاع نیوز ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج اور مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 مہینے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 500 سے تجاوز کرچکی ہے، نجی تنظیم نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 510 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ مظاہروں میں مارے گئے افراد کی صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
ادھر فوجی بغاوت اور ہلاکتوں کے خلاف مظاہرین نے گزشتہ رات سول نافرمانی مہم شروع کرنے اعلان کرتے ہوئے شہر کی اہم سڑکوں پر کچرا پھینک کر راستہ بلاک کردیا جب کہ موم بتیاں جلاکر ہلاک افراد کے لیے دعا بھی کی گئی۔
میانمار کی فوجی قیادت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے کے لیے شدید دباؤ ہے، اقوام متحدہ نے میانمار کے ساتھ جمہوری حکومت کی بحالی تک تجارتی ڈیل ختم کردی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ۔