16 October 2024

ایران ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن پر واپسی کے لیے تیار

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ ایران یورنییم کی افزودگی سمیت تمام ایٹمی سرگرمیوں کو معاہدے سے پہلے والی پوزیشن سے کئی گنا زیادہ تیزی کے ساتھ انجام دینے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
خبر کا کوڈ: ۶۰
تاریخ اشاعت: 19:57 - January 10, 2018

ایران ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن پر واپسی کے لیے تیارمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بہروز کمالوندی نے یہ بات ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں امریکی صدر کے ممکنہ اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے واضح کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو معطل رکھنے کی مدت میں توسیع نہ کرنا ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے آئے گا اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس کے خلاف لازمی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

بہروز کمالوندی نے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ علی اکبر صالحی اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے واضح کردیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے وعدے پورے نہ کرنے کی صورت میں کسی کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ایران پچھلے دو برس کی طرح آئی اے ای اے کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران کو توقع ہے کہ آئی اے ای اے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کی غرض سے اپنا کردار کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو پانچ جمع ایک گروپ کے ارکان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ایران کا پیغام ان تک پہنچائیں گے۔ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے، جس میں امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، سن دو ہزار پندرہ میں جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے توثیق کی تھی۔اس معاہدے پر جنوری دو ہزار سولہ میں عملدرآمد شروع ہوا تھا لیکن معاہدے کے ایک فریق کی حثیت سے امریکہ اپنے وعدوں کی تکمیل سے گریز کرتا آرہا ہے۔ایران پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ جب تک معاہدے پر دستخط کرنے والے دوسرے فریق اس کی پابندی کریں گے ایران بھی اس کا پابند رہے گا لیکن امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کی صورت میں ایران بھی جوابی اقدامات انجام دے گا۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں