مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران آج سے جوہری معاہدے کے بعض احکامات پر عمل نہیں کرے گا۔
انہوں نے یورپی ممالک کو 60 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہےکہ وہ تیل اور بینکاری شعبوں کے علاوہ دیگر امور سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کریں.
اسلامی جمہوریہ ایران کےصدرحسن روحانی نے آج صبح تہران میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی خلاف ورزی کے جواب میں یہ ایران کا پہلا جوابی اقدام ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ صرف 60 دن کے لئے ہے اور اگر اس مدت میں ایران اپنے معاشی ثمرات حاصل کرلے خاص طور سے تیل اور بینکاری پابندیاں ختم ہوجائیں تو ہم اپنی پہلی والی پوزیشن پر واپس چلے جائیں گے.
صدرمملکت نے کہا کہ اگر ان 60 دنوں میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تو ایران مزید دو اور فیصلے کرے گا جس کے مطابق، یورونیم کی افزودگی میں کوئی حد نہیں ہوگی اور اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر جس کی گروپ 1+5 کے ساتھ مل کر تعمیرنو ہونی تھی لیکن وہ سلسلہ بھی رک گیا۔
حسن روحانی نے مزید کہا کہ گزشتہ سال اسی دن امریکہ غیرقانونی طور پر جوہری معاہدے سے نکل گیا اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کی.
انہوں نے کہا کہ کہ امریکی علیحدگی سے پہلے یہ سلسلہ ہوتا تھا کہ جب ایران میں یورونیم کی افزودگی تین سو کلوگرام تک پہنچتی تھی تو اس سے زائد کودوسرے ملکوں کو فروخت کیا جاتا تھا جو اب نہیں ہوگا اور نہ ہی ہیوی واٹر کی فروخت ہوگی.
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کل روسی دارالحکومت ماسکو پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاتھا کہ ایران، بالکل جوہری معاہدے کے اصولوں کے مطابق عمل کرے گا اور یہ بات جوہری معاہدے کے دوسرے اراکین کیلئے ایک موقع فراہم کرتی ہے تا کہ وہ بھی اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں اور صرف بیان جاری کرنے پر انحصار نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 26 اور 36 کے مطابق اگر اس معاہدے کے اراکین میں سے کوئی اپنے کیے گئے وعدوں پر نہ عمل نہ کریں تو دوسرے اراکین بھی مجموعی اور جزوی طور پر اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا جواز رکھتے ہیں۔
جواد ظریف نے گزشتہ ایک سال کے دوران، بالخصوص جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ امریکہ اس بین الاقوامی معاہدے کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس عرصے کے دوران، امریکہ کی اس پالیسی سے واقف ہونے کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یورپی یونین اور عالمی برادری کے دیگر اراکین، امریکی دباؤ کے سامنے مزاحت کرنے میں بے بس نظر آئے تھے۔
پیغام کا اختتام/