16 October 2024
علامہ سید ساجد علی نقوی:

مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی نے کہاکہ عوام سے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔
خبر کا کوڈ: ۵۷۴۳
تاریخ اشاعت: 18:09 - August 02, 2022

مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیںمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ماہ محرم الحرام کی آمد اور سید الشہدا امام حسین علیہ اسلام کی عزاداری کے ایام کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا جس میں خطبا، ذاکرین، نوحہ خوانوں اور عزادارن امام حسین علیہ السلام کو اہم نصیحتیں اور اپنی سفارشات بیان کیں۔ 

پیغام کا مکمل متن درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

ماضی میں ارض پاک کے ہر مکتب اور مسلک کا پیروکار آزادی کی فضا میں اپنے اپنے طریقہ کار اور تعلیمات و عقائد کے مطابق محرم الحرام مناتا تھا اس طرح عزاداری سیدالشہدا ؑ کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہل بیت ؑرسول ؐ کے ساتھ محبت اور وابستگی میں اضافہ ہورہا تھااور اتحاد بین المسلمین کا حسین انداز سے عملی اظہار ہورہا تھا یہ تمام صورت حال متعصب اور تنگ نظر انتہا پسند عناصر کے لیے ناقابل برداشت بن گئی اور انہوں نے اس ولائے اہل بیت اور حب حسین ؑپر مشتمل اس حسین کلچر کو ختم کرنے کے منصوبے بناکر ان پر عمل کرنے کا آغاز کیا جس کے تحت فرقہ واریت پھیلائی گئی۔چنانچہ ایک مخصوص گروہ سے فرقہ واریت پھیلانے کے لیے بہت سے کام لئے گئے‘ شیعہ مکتب فکر کے خلاف کفر کے فتوے دلوائے گئے، بے بہا غلیظ اور شرانگیز لٹریچر شائع کرایا گیا‘ مساجد ومدارس اور ملک کے درودیوار کو اس غلیظ مہم میں استعمال کرایا گیا، علی الاعلان جلسوں اور جلوسوں میں شیعہ مکتب فکر کے خلاف سادہ لوح عوام کے اذہان کو زہرآلود کیا گیا، لیکن ان تمام شرانگیزیوں اور لاقانونیت کے باوجود کسی شرپسند کو گرفتار کیا گیا نہ ہی ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا، اس طویل فرقہ واریت کو تشددمیں تبدیل کرادیا گیا اور اس خود ساختہ بہانے کے ذریعے عزاداری کو سنگینوں کے سائے میں منانے کا سلسلہ شروع کرایا گیا جو اب بھی جاری ہے۔ ماروائے آئین و قانون اقدامات پاکستان کے ہر آئین میں بنیادی حقوق‘ شہری آزادیوں اور مذہبی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن حکمرانوں نے تعصب کی وجہ سے یا فرقہ پرستوں کے دبائو میں آکر جابرانہ اقدامات کئے چنانچہ جلوسہائے عزاء کو روکنے کے لئے صرف لائسنسی اور روایتی جلوس نکالنے کے ماورائے آئین احکامات جاری کئے گئے انہی جابرانہ احکامات کے تحت نئے جلوس ہائے عزا نکالنے کا سلسلہ روکا گیا۔ گذشتہ سالوں میں تو چند قدم آگے بڑھادئیے گئے اب تو عزائے حسین ؑ کا کوئی جلوس نکالنے پر غیر قانونی جلوس کا پرچہ بھی درج کیا جاتا ہے۔تمام جلوسوں کو روایتی بنانے پھر ایک ایک کرکے انہیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی چنانچہ پہلے مرحلے میں لائسنس ہولڈرز کی وفات پر وارثوں کے نام لائسنس منتقل کرنا بند کیا جانا د وسرے مرحلے میں بعض روایتی جلوسوں کو سازش کے تحت شرپسندوں کے ذریعے رکوایا جاتا ہے اور انتظامیہ وعدہ کرتی ہے کہ یہ جلوس آئندہ سال نکلوا دیا جائے گا لیکن اگلے سال جلوس نکالنے سے انکار کردیا جاتا ہے۔ اسی تسلسل میں پرامن‘ مہذب‘ بے ضرر اور قانو ن پسند شہریوں کو باقاعدہ مراسلوں کے ذریعے جھوٹی‘ بوگس‘ جعلی و مضحکہ خیز رپورٹس کے تحت ایف آئی آرز کے اندراج اور فورتھ شیڈول میں ڈالنے ‘ مجالس عزاء میں لائوڈ اسپیکرپر بلاجواز پابندی عائد کرنے، مجالس کے اجازت نامے کی شرط عائد کرنے، مجالس اور جلوسوں کا دورانیہ محدود کرنے، جلوس عزا ء محدود یا تبدیل کرنے، لائسنسدار کے فوت ہونے کے بعد لائسنس کو وارثوں کے نام منتقل نہ کرنے، جلوسوں کے لائسنس منسوخ کرنے ،علماء و ذاکرین کی زباں بندیاں‘ جلوسوں اور مجالس میں عوام کی شرکت کو روکنے اور اس قسم کے دیگر ماورائے آئین و قانون اقدامات سے عزاداری سیدالشہدا ؑ کو محدود کرنے کا منصوبہ واضح ہوجاتا ہے۔لہذا پولیس اور انتظامیہ کو اپنے بنیادی‘ آئینی اور قانونی حق عزاداری سے دستبردار ہونے کے حوالے سے کوئی سی تحریر دینے سے گریز کریں۔آپ آگاہ ہیں کہ ہم نے آپ کے تعاون سے اپنی قومی و ملی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ایسے تمام منصو بوں کا بھرپو ر مقابلہ کیا اور ملک بھر میں مختلف رکاوٹو ں کو دور کیا گیا جس کی تفصیلات مختلف ادواد میں مختلف ذرائع سے عوام تک پہنچائی گئیں‘عزاداری کے خلاف کوئی سرکاری قانون منظور نہیں ہونے دیاگیا‘ منسوخ شدہ جلوسوں کو بحال کرایا گیا‘جہاں مجلس روکی گئی تو وہاں مجلس منعقد کرائی گئی اور عوام سے دوٹوک انداز میں کہا کہ مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ حکومت کو متعدد بار متوجہ کیا گیا ہے کہ وہ امن و امان کے قیام ، شہری آزادیوں کے تحفظ‘ فرقہ وارانہ تشدد کے تدارک اور قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے لئے سخت اقدامات کرے۔ ان حالات میں علماء و ذاکرین ‘ واعظین اور عزاداروں،ماتمیوں اور نوحہ خوانوں کے لیے ضروری ہے عزاداری کو اتحاد کے ساتھ احسن طریقے اور بہتر انداز سے محبت ووحدت کی فضاء میں منعقد کریں ‘ تشیع کے روشن چہرے کو روشن تر کرکے پیش کریں اور عقائد تشیع کو مصفی و منقی انداز میں پیش کریں‘ عزاداری سیدالشہداء ؑ آزادی سے منانے کے لیے متحد ہوکر بھرپور اور طاقتور آواز بلند کریں‘ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرکے بنیادی حقوق سلب کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں‘سیدالشہدا ء ؑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت، اقوال، فرامین اور خصائل سے سبق سیکھیں اور اپنی زندگیوں کو امام حسین ؑ کے فرامین اور سیرت کے تحت بسر کریں۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں